اطرافیہ (چیف ایڈیٹر محمود شام)
میڈیا اور مذہبی تنظیمیں مملکت سے ماورا کیوں
طوفان کی آنکھ (محمود شام)
– فوج کو آئین میں ایک کردار دینے کا وقت آ گیا
– دہشت گردی کے خلاف آرمی چیف کی پالیسیوں نے عوام کے دل جیت لیے ہیں
– سیاست دان ذاتی مفادات کی قربانی دینے کو تیار نہیں ہیں
طاہرہ! تو آبروئے امت مرحوم ہے (ابنِ سلطان)
– طاہرہ قاضی 45 سال سے معلمی کے مقدس پیشے سے وابستہ تھیں
– بیٹے نے فون کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے بچوں کے والدین سے رابطہ کرنا ہے فون بند کر دو
– اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر وہ دہشت گردوں کے سامنے ڈٹی رہیں
قابلِ فخر پاکستانی (حلیمہ منصور)
– لیڈی ریڈنگ اسپتال کی 600 نرسوں کی سفید فوج موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھتی ہیں
– ڈبل شفٹ کرنے والی نرسیں بھی دھماکے کی اطلاع پر خود ہی ہسپتال پہنچ جاتی ہیں
– نرسیں صدمے کا شکار ہوتی ہیں لیکن نفسیاتی علاج کے لیے انہیں وقت ہی نہیں ملتا
– حکومت کا کم عمر نرسوں کے ساتھ سلوک بہتر نہیں
پشاور نامہ (حافظ ثنا اللہ)
– ان کے پاس آرمی والوں کی لسٹ بھی تھی۔۔۔۔۔۔وہ پکارتے کہ فلاں کا بیٹا کون ہے
– دہشت گردی کی منصوبہ بندی افغانستان کے صوبہ کنڑ میں ہوئی۔۔۔۔۔۔افغانستان ملا فضل اللہ کو پاکستان کے حوالے کر دے
عوام نامہ (احمد آفتاب)
– مسائل پاکستانیوں کے۔ فکر امریکا اور دوسرے ممالک کو
– غیر سرکاری تنظیمیں قوم کو بہتری کی سمت لے جا رہی ہیں
– یو ایس ایڈ کے مالی تعاون سے سندھ اور اسلام آباد میں موبائل لائبریری پروگرام کا آغاز
تجزیہ (سلمان عابد)
– افغانستان کا زیادہ انحصار پاکستان کی سیاسی نہیں فوجی قیادت پر ہے
– دونوں ایک دوسرے کی ضرورت۔ مگر ایک دوسرے سے دور
– کیا امریکا افغان حکومت کو آزادانہ فیصلے کرنے دے گا
– افغان طالبان نئی حکومت کو امریکا کی کٹھ پتلی سمجھتے ہیںدروغ بیانیاں (حق گو)
– پاکستان کی ئئی کابینہ کے لیے نام سامنے آ گئے
– ادبی بد عنوانیوں کی چھان بین۔ اب قومی احتساب بیورو کے ذریعے
– پاکستانی صحافی رؤف کلاسرا کے لیے تمغہ حسن کارکردگی
– بہبود آبادی کے وزرا کے اپنے بچے
اطراف سیر حاصل (عبد الحسیب خان)
– عدلیہ بحال ہو گئی۔ عدل بحال نہیں ہوا
– سرمایہ دار اور سرمایہ کار میں تمیز ناگزیر
– جس کی جتنی بڑی بلڈنگ۔ اتنا ہی بڑا چور
– پہلے قائد اعظم کو پھر ان کے جانشین قائد ملت کو قتل کیا گیا
قومی سلامتی (ڈاکٹر ارم خالد)
– قومی سلامتی اب محض سرحدوں کا دفاع نہیں
– عوام کا تحفظ نفرت سے نجات اور ملکی اداروں کی ہم آہنگی بھی ہے
– قوم بنانے کی بجائے گروہ بنانے پر زور دیا گیا
– کل جو ہمارے مہمان تھے۔ آج ہم پر ظلم ڈھا رہے ہیں
دبئی بصیرت قسط 4 (شیخ محمد بن راشد ال مکتوم)
– عربوں کی ناکامی کا سبب۔ اپنی انفرادیت کو کچلنا
– عرب دنیا میں نوجوانوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا رہی
– اپنی غلطیوں کی شناخت کر کے انہیں تسلیم کرنا چاہیے
– کارکنوں کی عزت نفس کی حفاظت کریں تو وہ بدلے میں آپ سے محبت کرتے ہیں
– بیوروکریٹس تبدیلی اور تخلیق کے سب سے بڑے دشمن ہیں
عہد یوسفی قسط نمبر 2 (آبِ گم سے اقتباسات)
– سامعین نے آسمان۔ مصرع طرح اور شاعروں کو اپنے سینگوں پر اٹھا لیا
– پڑوسی کی بیوی کے نام مہکتا خط۔ اس کی نقول گھر گھر تقسیم ہوئیں
– یہ شاعر جو بھونچال لایا۔ بشارت کا خانساماں نکلا
– میونسپل حدود میں کاٹنے والے تمام کتے انہیں اسٹیشن چھوڑنے گئے
– رات تین بجے تک چارپائی کے اوپر کھٹمل اور نیچے چوہے کلیلیں کرتے رہے۔۔۔۔۔۔
تعلیم سے قوم کی تعمیر (ڈاکٹر سلمان شیخ)
– شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (زابسٹ)
– بے نظیر بھٹو شہید کی کوششوں کا ثمر۔ 20ویں سال میں
– دبئی میں پاکستانیوں کے بچوں کے لیے معمولی فیس کے ساتھ اعلیٰ تعلیم
– توانائی کے شعبے میں گھارو میں 5 کلو واٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے
فن تعمیر (ڈاکٹر غافر شہزاد)
– مرنے کے تیس ہزار سال بعد روح دوبارہ جسم کو ڈھونڈنے واپس آتی ہے
– فیصل مسجد کے ڈیزائن کو ترکی کے عوام نے مسترد کر دیا تھا۔ ہم نے قبول کر لیا
– باب پاکستان۔ مہاجرین کے اولین پڑاؤ کی علامت
پینٹاگون کا نیا جنگی نقشہ قسط 2 (تلخیص سید عرفان علی یوسف)
– سرخ فوج غائب ہوگئی۔ امریکی دنیا کے واحد تھانیدار بن گئے
– 2001ء میں امریکا میں فوج پر سول کنٹرول کا سنہرا موقع آیا مگر
– اقتصادی برتری میں ناکام امریکا عالمی طاقت بننے کے لیے مسلسل لڑ رہا تھا
– چین فوج کو ترقی دے رہا ہے۔ لیکن توجہ اقتصادی شعبے پر ہے
– چین نے بین الاقوامی تجارتی راستے بند کیے تو امریکی فوج کم زور پڑ جائے گی
عربی ادب سے انتخاب
جال (شریف ہیتا تا)
– اس کی تہہ میں سنجیدگی کی لہر بھی تھی جو وقفے وقفے سے ظاہر ہوتی
– میں نے سے دیکھنے کے لیے آنکھیں کھولیں لیکن وہ جا چکی تھی
– میں اب اسے گم نہیں ہونے دینا چاہتا تھا
روایتیں کہاں گئیں (سید عبد الباری جیلانی)
– کہاں گئے وہ لوگ۔ جنہیں ہم روز دیکھتے تھے
سل بٹہ ٹانکنے والے۔ روئی دھننے والے۔ برتن قلعی کرنے والے۔
– جوتوں کے بدلے برتن۔ چلتے پھرتے سینما گھر
صدیوں سے پھیلتی روشنی (عبد الولی)
– جامعہ الدراسات الاسلامیہ۔ 21 سال سے دینی تعلیم میں مصروف
– 9/11 کے بعد غیر ملکی طلبا واپس چلے گئے، عربی میں ہونے والی تدریس اردو میں ہونے لگی
– رئیس الجامعہ جامعہ ام القری مکہ المکرمہ، مدیر و نائب مدیر جامعہ اسلامیہ مدینہ المنورہ کے فارغ التحصیل
– تحریری فتوے کے علاوہ فون پر مسائل کا حل جاننے کی بھی سہولت
کامیاب زندگی (جولی مارگنسٹن)
– جو کچھ بھی کرنا ہے اسے لکھ ڈالیے
– ایک صفحہ طویل مدت کے کاموں کے لیے۔ ایک صفحہ اسی دن کے کاموں کے لیے
– گھر چھوڑنے سے پہلے دیوار پر لگی چیک لسٹ ضرور دیکھ لیں
– بلوں کی ادائیگی وقت پر کریں۔ چیک بنا کر پہلے سے رکھ لیں
جدید دور۔ قدیم محکمے (اصغر عظیم)
– طاقت ور دولت مندوں سے بقا کی جنگ لڑتا محکمہ ڈاک
– پیغام رسانی۔ انسانوں کو جوڑنے کا مقدس پیشہ
– ایشیا میں ڈاک کے پہلے ٹکٹ کی چھپائی کا اعزاز سندھ نے 1854ء میں حاصل کیا
– پاکستان پوسٹ نے پہلا سرکاری ٹکٹ ‘پاکستان زندہ باد’ 9 جولائی 1948ء کو شائع کیا
– مانگ میں کمی اور زیادہ اخراجات کی وجہ سے پوسٹ کارڈ کی چھپائی بند
– کوریئر کمپنیاں 1980ء سے قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہیں
– پرائیویٹ کمپنیاں من مانے اخراجات وصول کرتی ہیں
سول ملٹری تعلقات (لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر
– رجب طیب اردوان نے سیاسی امور میں فوجی مداخلت ختم کی
– ترک مسلح افواج سیکولرازم کی خود سرپرست بن گئی تھیں
– کرد مسئلہ۔ اب بھی ترکی کے لیے ایک چیلنج
تحقیقی گفتگو (ڈاکٹر سید تقی عابدی)
– غالب شناسی کا نیا دروازہ۔ جدلیاتی وضع اور شونیتا
– مگر حیف دنیا والے مجھے سمجھ نہ سکے
– میرا دل ان کی حالت پر ترس کھاتا ہے
– غالب نے بہت کچھ بیدل سے لیا لیکن اپنی الگ راہ بھی بنائی
‘معیار’ سے انتخاب (جیل یاترا)
– کراچی جیل، وارڈ نمبر 14، جھولی کھولی نمبر 7، یوسف شاہین کا قصور کیا ہے؟
– تھانیداروں کے نا پسندیدہ افراد غنڈہ عناصر قرار دے دیے گئے
موسیقی (سدرہ طاہر)
– سارنگی۔ آخری سانسیں لے رہی ہے
– دنیا کا مشکل ترین ساز بجانے سے سروں کے سو رنگ نکلتے ہیں
– پاکستان میں سارنگی قریباً ختم۔ بھارت میں قدر و منزلت اب بھی
پاکستان کے اضلاع (ناصر خان)
– میر پور خاص۔ سندھ کا چوتھا پاکستان کا 22واں بڑا شہر
– دو صدیوں سے اسے ضلعی صدر مقام کا مرتبہ حاصل ہے
– تحفۂ خاص۔ سندھڑی آم۔ چیکو۔ بیر۔ امرود
لاہور نامہ (تنویر شہزاد)
– سانحہ پشاور کے بعد سول ملٹری تعلقات نئے موڑ پر
– تیزی سے بدلتے حالات نے سول حکومت کی پوزیشن کم زور کردی
یہ ہے کامیاب ہوتا پاکستان (عبد الولی)
– خریداری کا نیا انداز rashanlelo.pk
– گھر بیٹھے سامان منگوائیں، بغیر ڈیلوری ڈیلیوری چارجز
– کیش آن لائن ڈیلیوری، سامان واپسی کی مکمل ضمانت
– 24 گھنٹے کے اندر صارف کے مطلوبہ وقت پر شہر بھر میں ترسیل
- ہمارے سخت جان مگر مہربان شہر - November 21, 2024
- ہر شہری کا روزگار۔ ریاست کی ذمہ داری - November 17, 2024
- پارلیمنٹ کی برتری کیسے حاصل ہوسکتی ہے - November 14, 2024