بغض کے دشت میں بھٹکے ہوئے دن
خبث باطن سے تڑختے ہوئے دن
اپنا جغرافیہ کھاتے سردار
اپنی تاریخ نگلتے ہوئے دن
شان مٹی میں ملاتے منصف
اپنا آئین کترتے ہوئے دن
حرمت حرف سے عاری اخبار
اصل خبروں سے جھگڑتے ہوئے دن
جہل کندھوں پہ اٹھا کر لایا
روندتے دھاڑتے بہکے ہوئے دن
غیر کے گیٹ پہ دربان بنے
سستے داموں ہی خریدے ہوئے دن
خود سے لڑتی ہوئی صبحیں شامیں
کتنے ناکوں پہ اٹکتے ہوئے دن
سامنے سب کے اترتے کپڑے
جسم ڈالر سے چھپاتے ہوئے دن
شام پسپائی کے ملبے میں دبے
فتح کے نعرے لگاتے ہوئے دن
محمود شام
13ستمبر 2024
- نظریات کی معدومی۔ ایک آفاقی منصوبہ - April 10, 2025
- آسان زندگی جنوبی ایشیا کا بھی حق ہے - April 6, 2025
- ہلال عید کی جھلک.. کئی سبق - April 3, 2025