ربوے دیاں حوراں۔ ہائے ہائے
1951 کے الیکشن کے نتیجے میں 1953 کا ہنگامہ خیز سال شروع ہو جاتا ہے۔ ابا جی کا مطب جھنگ شہر کی جامع مسجد کے سامنے والی گلی میں ہے۔ اسکول سے فارغ ہو کر میں یہاں آ بیٹھتا ہوں۔ کچھ بزرگ آتے ہیں۔ مجھے کہتے ہیں کہ خبریں پڑھ کر سناؤں۔ کرنال کے ایک بزرگ سہ پہر میں آتے۔ ان کی فرمائش ہوتی تھی کہ ذرا غور سے دیکھوں کوئی ایسی خبر جس میں واپس ہندوستان جانے کی اطلاع ہو۔ وہ بے چارے اس خبر کے انتظار میں اللہ کو پیارے ہو گئے۔
قادیانیوں کے خلاف تحریک زور پکڑ رہی ہے۔ ان کا مرکز ربوہ ضلع جھنگ میں ہی ہے۔ اس لیے جھنگ کے مذہبی حلقے زیادہ سرگرم ہیں۔ ابا جی بھی اس میں پوری طرح حصہ لے رہے ہیں۔ پوسٹر چھپ رہے ہیں۔ دیواروں پر چسپاں ہو رہے ہیں۔ جلوس برآمد ہوتے ہیں۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے خلاف تو نعرے لگتے ہی ہیں۔ لیکن ہمیں جس نعرے میں مزہ آتا تھا۔ وہ تھا۔ ‘ربوے دیاں حوراں۔ ہائے ہائے’۔ (صفحہ 33)
- ہمارے سخت جان مگر مہربان شہر - November 21, 2024
- ہر شہری کا روزگار۔ ریاست کی ذمہ داری - November 17, 2024
- پارلیمنٹ کی برتری کیسے حاصل ہوسکتی ہے - November 14, 2024