‘اخبار جہاں’ کے چیف ایڈیٹر میر حبیب الرحمٰن تھے۔ جو میر خلیل الرحمٰن کے سگے بھائی تھے۔ میرا زیادہ واسطہ ان سے ہی رہتا تھا۔ نظریۂ خاندانی ضرورت کے تحت میر خلیل الرحمٰن نے اپنے بھائیوں کو فارغ کرنا شروع کیا۔ پہلے تو میر جمیل الرحمٰن ایڈیٹر ‘جنگ’ راول پنڈی اس مہم کی زد میں آئے۔ ایک دوسرے پر ان بھائیوں نے جیسے الزامات عائد کیے وہ افسوس ناک تھے۔ مجھے میر جمیل الرحمٰن میر خلیل الرحمٰن کی خط و کتابت دکھاتے تھے۔ میر خلیل الرحمٰن میر جمیل الرحمٰن کے خطوط دکھاتے۔
میر جمیل الرحمٰن کی علیحدگی کے بعد ‘جنگ’ پنڈی کی ادارت میر جاوید رحمٰن کے سپرد کر دی گئی۔ میر جاوید رحمٰن نے ‘جنگ پنڈی’ کو مستحکم کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔
پھر میرے سامنے ہی میر حبیب الرحمٰن کو الگ کرنے کا الم ناک منظر رُونما ہوتا ہے۔ پہلے یہ طے ہو رہا تھا کہ ‘اخبار جہاں’ ان کو دے دیا جائے۔ گفت و شنید میں ہمارے کرم فرما پرسٹیج ایڈورٹائزنگ کے مالک جناب اقبال میر بھی شامل رہے۔ میر خلیل الرحمٰن کے رشتے دار۔ شاید بہنوئی خواجہ بقاء اللہ بھی مذاکرات کا حصہ تھے۔ خواجہ بقاء اللہ اپنا ایک فلمی ہفت روزہ ‘کردار’ پاکستان چوک سے شائع کرتے تھے۔
دونوں بھائیوں میر خلیل الرحمٰن اور میر حبیب الرحمٰن کے درمیان تنازعات احسن انداز میں طے نہیں ہو سکے تھے۔ (صفحہ 240)
- خطہ روشن خیال ہورہا ہے - February 20, 2025
- ہنس اور مور تو کہاں ہیں آج - February 16, 2025
- حقیقی آزادی۔ اقتصادی آزادی - February 13, 2025