سوشل میڈیا اکاؤنٹس

محمود شام

محمود شام

پاکستان کے ممتاز صحافی، شاعر، ادیب اور تجزیہ کار جناب محمود شام 5 فروری 1940

کبھی میں حال کے ماتھے پہ سجا رہتا ہوں

کبھی میں حال کے ماتھے پہ سجا رہتا ہوں
کبھی ماضی کے خرابوں میں چھپا رہتا ہوں

کتنی صدیاں ہوئیں چمکنے نہیں دیتا ہے ضمیر
پاس دریا ہے مگر تشنہ کھڑا رہتا ہوں

بات ہو جائے تو لگتا ہے مکمل ہوں میں
ربط کٹ جائے تو ہونٹوں پہ رکا رہتا ہوں

رات دن یہی کوشش کہ رہوں بھیڑ میں گم
اپنا ہی سامنا ہونے سے ڈرا رہتا ہوں

اپنی پہچان کی خواہش تھی کبھی زوروں پر
جب سے پہچان لیا خوف زدہ رہتا ہوں

چھتیں گرتی ہوئی لگتی ہیں پلازاؤں کی
چیختا رہتا ہوں ملبے میں دبا رہتا ہوں

پہلے خوش بو تھا مہکتا تھا دلوں میں اب تو
شام اک درد ہوں رگ رگ میں رچا رہتا ہوں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *