اچانک آنکھوں میں خون
پٹیالے میں تو کسی مسلمان کو زندہ نہیں چھوڑا گیا تھا۔ اب بھی بھارتی پنجاب میں مسلمان بہت کم ہیں۔ پٹیالے کے جن خاندانوں نے کیمپوں میں پناہ لی۔ ان کو بھی خون میں نہلا دیا گیا۔ ہم پٹیالے کے شہر راجپورے میں رہتے تھے۔ میری پیدائش وہیں کی ہے۔ وہاں بھی مسلمانوں کے سارے گھرانوں کے نام و نشان مٹا دیے گئے۔
یہ انسان بھی عجیب و غریب مخلوق ہے۔ صدیوں ساتھ رہتے ہیں۔ لیکن اچانک آنکھوں میں خون اتر آتا ہے۔ سب محبتیں۔ کدورتوں میں بدل جاتی ہیں۔
ہمارے بچپن کا آغاز اس صدی کی سب سے بڑی ہجرت سے ہوا۔ جب بچے کھلونوں کے درمیان خاندان کے بڑوں کی محبتیں۔ شفقتیں وصول کر رہے ہوتے ہیں۔ ہم آگ اور خون کے دریا عبور کر رہے تھے۔ اس کے بعد بھی ایک تگ و دو ہے۔ ایک جد و جہد ہے۔ جو آج تک جاری ہے۔ والد والدہ بھی زندگی کی گاڑی کھینچ رہے تھے۔ ہم بھی۔ کبھی بیٹھ کر باتیں ہی نہیں ہوئیں کہ ہم کون ہیں۔ ہمارے پرکھے کیا کرتے تھے۔ (صفحہ 18)
- ایک یونیورسٹی صرف علم ارضیات کے لئے - April 17, 2025
- تینوں بڑی پارٹیاں مرکزی اجلاس طلب کریں - April 13, 2025
- نظریات کی معدومی۔ ایک آفاقی منصوبہ - April 10, 2025