خون ہی مانگتی رہتی ہے مری پیاری زمیں پیاس کتنی ہے کہ بجھتی ہی نہیں
اک چیخ اور بعد میں صدیوں کی خامشیجسموں کی بے وفائی پہ روحوں کی خامشی
لگتا ہے کہ واہگہ سے گوادر تک ہم مجبوری میں زندہ ہیں۔ کسی مقصد کیلئے
ربوے دیاں حوراں۔ ہائے ہائے 1951 کے الیکشن کے نتیجے میں 1953 کا ہنگامہ خیز
اچانک آنکھوں میں خون پٹیالے میں تو کسی مسلمان کو زندہ نہیں چھوڑا گیا تھا۔
پوری دنیا میں جنگ ہے۔ اہل تسلط اور اہل تدبر کے درمیان۔ ہمارے ہاں اہل
اقبال کو تو یہ فکر تھی کہ: وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہاکارواں کے دل