میں جذبات سے مغلوب ہوں۔ پانچ دن کتابوں کی اور ان کے عشاق کی خوشبوئوں
خون ناحق کسی سر زمین کو کبھی آرام سے سونے نہیں دیتا ہے۔ ایک اضطراب
آج کتنا خوش قسمت دن ہے۔آج کتنے پہر کتابوں کی خوشبو کے درمیان گزریں گے۔
’’بہت سی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے تہ و بالا کر دیا۔ اس لیے کہ
مری قسمت میں غم گر اتنا تھادل بھی یارب کئی دیے ہوتے غالب کا یہ
شبِ تاریک و بیم موج و گردابی چنیں حائلکجا د انند حال ماسبک ساران ساحل
جنہیں ہم کہہ نہیں سکتے، جنہیں تم سن نہیں سکتے وہی باتیں ہیں کہنے کی،
بحران اپنی حد پار کررہا ہے۔ اب دیکھیں یہ اپنے منطقی اور تاریخی انجام تک
دل تو میرا اُداس ہے ناصرشہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے شہر آپ کے ساتھ
آج اتوار ہے۔ اپنے بیٹوں بیٹیوں، پوتوں پوتیوں، نواسوں نواسیوں، بہوئوں دامادوں سے دوپہر کے