ارشد ندیم آج کیوں ہمارا ہیرو ہے کہ اس نے ایک ہدف مقرر کیا اور
’’خدا ہی تو ہے۔ جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا۔ اور آسمان سے
خون ہی مانگتی رہتی ہے مری پیاری زمیں پیاس کتنی ہے کہ بجھتی ہی نہیں
لگتا ہے کہ واہگہ سے گوادر تک ہم مجبوری میں زندہ ہیں۔ کسی مقصد کیلئے
پوری دنیا میں جنگ ہے۔ اہل تسلط اور اہل تدبر کے درمیان۔ ہمارے ہاں اہل
اقبال کو تو یہ فکر تھی کہ: وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہاکارواں کے دل
صدیوں پرانا مقولہ ہے کہ اپنے دشمن کو پہچانئے۔ Know your Enemy۔پہلے ایک ہزار سال
ایک چھوٹے سے شہر ’میاں چنوں‘ کے بیٹے 27سالہ ارشد ندیم نے گھپ اندھیرے میں
جنوبی ایشیا میں ایک اور ملک میں جمہوریت، ایک دھاندلی زدہ منتخب وزیر اعظم کی